اس نشست میں وزیر خارجہ نے فلسطین، صیہونی حکومت کے جرائم اور اسی رح اسرائيل کے مقابلے میں ایران کے قانونی دفاع پر اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف بیان کیا۔
وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی کارروائي کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا: حالانکہ ایران اس حملے کو زيادہ وسیع دائرے میں انجام دے سکتا تھا لیکن اس نے فوجی اڈے کے اسی حصے کو نشانہ بنایا جسے ہمارے سفارت خانہ پر حملے کے لئے استعمال کیا گيا تھا ۔
انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران محدود دائرے میں جواب کی اپنی حکمت عملی کے تحت اپنے مقصد میں کامیاب رہا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا: ہم اپنے ٹھوس عزم کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب رہے اور ان ٹھکانوں کو ہم نے نشانہ بنایا جنہيں ہمارے سفارت خانہ کے خلاف استعمال کیا گیا تھا اور اس طرح سے ہمارا پیغام صیہونی حکومت تک پہنچ گیا۔
انہوں نے کہا: اگر اسرائيل دوبارہ مہم جوئی کرتا ہے اور ایرانی مفادات کے خلاف کوئي اقدام کرتا ہے تو ایران کے اگلا جواب فوری اور ٹھوس ہوگا اور یہ پیغام امریکہ اور دیگر فریقوں تک بڑے واضح الفاظ میں پہنچا دیا گيا ہے۔
وزیر خارجہ نے اصفہان میں کچھ چھوٹے کواڈکاپٹر کو مارے گرائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: صیہونی حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ کی کوشش تھی کہ مذموم طریقے سے صیہونی حکومت کی دوبارہ شکست کو فتح ظاہر کر دیں جبکہ یہ چھوٹے کواڈ کاپٹروں سے کوئی نقصان بھی نہيں پہنچا تھا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ اگلے ہفتے ہزاروں غیر ملکیوں کی شرکت سے ایران اکسپو نمائش انعقاد ہوگا۔
وزیر خارجہ کی تقریر کے بعد مختلف اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ سے فلسطین اور ایران کی جوابی کارروائی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آپ کا تبصرہ